ایک شخص رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی (قبیلہ )بنی سلیم میں مجھ سے زیادہ غریب کوئی نہیں ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام ؓ سے فرمایا۔ ”تم میں سے کون اسے اونٹ خرید کر دے گا؟ جو اسے اونٹ دے گا اللہ اسے بہترین جزا عطا فرمائیں گے ۔‘‘ حضرت سعد بن عبادہؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ میرے پاس ایک اونٹنی ہے وہ میں اسے دیتا ہوں ۔ پھر حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ۔” کون ہے جو اس کا سر ڈھانپے گا؟‘‘ حضرت سید نا علی المرتضی ؓ نے اپنی دستار مبارک اتار کر اس کے سر پررکھ دی ۔ پھر حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت سلمان فارسیؓ سے فرمایا کہ اس کےلئے کھانے کا انتظام کرو۔ حضرت سلمان فارسیؓ اٹھے اور مسجد نبوی ﷺ کےاطراف میں موجود چند گھروں سے کھانے کے بارے میں دریافت کیا لیکن کچھ نہ ملا ۔ آپ حضرت سیدہ فاطمۃ الزہر اؓ کے مکان پر تشریف لے گئے اور تمام واقعہ حضرت سیدہ فاطمۃ الز ہراؓ کے گوش گزار کیا ۔ حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراؓ تمام واقعہ سن کر آبدید ہ ہوگئیں اور فرمایا۔’’اے سلمانؓ ! اس رب کی قسم جس نے میرے والد کونبی برحق بنا کر بھیجا، ہمارے گھر میں کئی روز سے فاقہ ہے لیکن چونکہ اب تم میرے در پر آئے ہو اس لئے میں تمہیں واپس نہیںبھیجوں گی ‘تم میری یہ چادر لے جاؤ اور شمعوسن یہودی کے پاس جاکر کہو کہ یہ فاطمہ بنت محمد ﷺکی چادر ہے اسے رکھ لے اور کچھقرض دے دے‘‘۔حضرت سلمان فارسیؓ وہ چادر لےکر شمعون کے پاس پنچے اور حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا ؓکا پیغام اسے سنا دیا۔شمعون نے حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی چادر دیکھی تو اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ کہنے لگا۔’’اے سلمان رضی اللہ عنہ !اللہ کی قسم یہ وہی نیک اورپاکباز لوگ ہیں جن کی خبر اللہ عزو جل نے حضرت موسی علیہ السلام کو دی تھی۔میں صدق دل سے حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرارضی اللہ عنہاکے والد حضرت محمد مصطفیٰﷺ پر ایمان لاتا ہوں‘‘۔(حوالہ :کتاب حضرت فاطمہ الزہراؓ کے سو واقعات)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں